نام کے شخصیت پر بہت اثرات مرتب ہوتے ہیں، اس لیے نام ہمیشہ خوبصورت اور بامعنی رکھنا چاہیے، بطور مسلمان ہمیں اسلامی ناموں کا رجحان بڑھانا چاہیے۔ آج کل پاکستانی معاشرے میں یہ غلط رجحان در آیا ہے کہ منفرد نام رکھنے کے چکر میں نام کی ساخت اور معنی پر توجہ نہیں دی جاتی، تلفظ کا بھی صحیح ادراک نہیں ہوتا، بسا اوقات ہندی ڈراموں اور فلموں کے کرداروں کے نام پر اپنے بچوں کے نام رکھ دیے جاتے ہیں جو کہ سراسر غلط چلن ہے۔ اسی طرح ایک اور غلط روایت مشہور شخصیات کی کنیت کو بطور نام رکھنے کی بھی ہے، کنیت کبھی بھی نام نہیں ہوتی لیکن آج کل بہت سے لوگ بچوں کے نام سے پہلے اُمّ، اَبو، بِن اور بنتِ کا استعمال کرتے ہیں جو کہ غلط ہے، فرض کریں آپ کسی بچی کا نام اُمّ حبیبہ رکھ رہے ہیں جس کا مطلب بنتا ہے حبیبہ کی ماں، اب بھلا ایک بچی جو ابھی پیدا ہوئی ہے وہ کسی کی ماں کیسے بن سکتی ہے؟ اس بحث کو یہاں قطع کرتے ہوئے ہم آگے حرف ابجد کی طرف بڑھتے ہیں۔
علم الاعداد میں حرف تہجی کی تختی حرف ابجد کی طرز پر پڑھی جاتی ہے جیسے ابجد ھوز حطی کلمن وغیرہ۔ یہاں ہر حرف کو ایک مخصوص عدد دیا گیا ہے۔ سب سے پہلے آپ اس تختی کے مطابق ان حروف کے اعداد کو ذہن نشین کرلیں۔
الف = 1، ب = 2، ج = 3، د = 4، ھ = 5، و = 6، ز = 7، ح = 8، ط = 9، ی = 10، ک = 20، ل = 30، م = 40، ن = 50، س = 60، ع = 70، ف = 80، ص = 90، ق = 100، ر = 200، ش = 300، ت = 400، ث = 500، خ = 600، ذ = 700، ض = 800، ظ = 900، غ = 1000۔
یہ بھی واضح رہے کہ مد، حمزہ اور کھڑا زبر جسے چھوٹا الف بھی کہتے ہیں اس کا عدد شمار نہیں ہوتا جیسے آصف کا پہلا لفظ الف تصور ہوگا اور الٰہی میں ل کے بعد ہ لیا جائے گا۔
ہم یہاں حرف ابجد کو بہت سہل انداز میں بیان کر رہے ہیں تاکہ آپ باآسانی اس بحث کو سمجھ سکیں جب کہ یہ موضوع کسی قدر وقیع ہے۔ آپ صرف بالائی باتوں کو ذہن نشین کرکے باآسانی یہ حساب خود لگا سکتے ہیں۔ سب سے پہلے تاریخ پیدائش کے حساب سے عدد نکالنے کا طریقہ نوٹ کریں۔ جیسے ہماری تاریخ پیدائش ہے 24 نومبر 1983، اب ہم اس تاریخ کو اس طرح لکھتے ہیں 24+11+1983 … تمام اعداد کا حاصل جمع بنتا ہے 2018، چونکہ ہم 9 عدد کی طاقت پر چلتے ہیں اس لیے صرف 1 سے 9 تک ہی اعداد شمار کرتے ہیں، اب ہم حاصل جمع کو اس طرح لکھیں گے 2+0+1+8، اس کا حاصل جمع 11 بنتا ہے، دوبارہ حساب لگانے کے لیے 1+1=2، یعنی ہماری تاریخ پیدائش کے لحاظ سے ہمارا عدد 2 ہے۔ اب اس لحاظ سے اگر ہم بچے کا نام رکھتے ہوئے اس حرف کا انتخاب کریں جس کا عدد 2 ہو اور وہ نام رکھیں جس کا عدد بھی 2 نکلے تو اس کے بچے کی شخصیت اور قسمت پر بہت مثبت اثرات پڑیں گے، وہ بچہ زندگی کے ہر معاملے میں ترقی کرے گا اور کامیابی کی معراج پائے گا۔
نام کا مطلوبہ عدد حاصل کرنے کے لیے مرکب نام بھی رکھا جاسکتا ہے۔ اب ہم طریقہ بیان کرتے ہیں کہ کسی نام کا عدد کیسے معلوم کیا جائے۔ مثال کے طور پر محمدعلی… اب اوپر دیے گئے حرف ابجد کے جدول کو دیکھیے اور اس نام کے تمام حرف کے الگ الگ نمبر کو لے کر حاصل جمع نکالیں، جیسے م کے 40، ح کے 8 ، م کے 40 ، د کے 4 اس طرح محمد کے کل 92 ہو جائیں گیں اسی طرح ع کے70 ، ل کے 30 ، ی کے 10 یہ کل 110 بن گئے ان دو کو اپس میں جمع کیا تو (110+92) = 202 آگیا اب ہمیں مفرد عدد نکالنا ہو تو اس مجموعہ کو اپس میں جمع کر دیں گے (2+0+2) = 4 اس ترتیب سے مفرد عدد 4 حاصل ہوا ۔ یاد رہے کہ کسی کے بھی نام کے عدد نکالنے ہوں تو اس کا پکارا جانے والا نام ہی لیا جائے گا عاملین تک اس میں غلطی کرتے ہیں لیکن جسم پر پکارے جانے والے نام کا اثر زیادہ ہوتا ہے ۔
حرف آخر کے طور پر دوبارہ کہتے چلیں کہ نام کے شخصیت پر بے پناہ اثرات ہوتے ہیں اس لیے اسلام میں بھی اچھے نام رکھنے اور پکارنے کی تلقین کی گئی ہے اور برے ناموں سے پکارنے سے منع کیا گیا ہے۔ بچوں کے نام رکھتے ہوئے معنی لازمی مدنظر رکھیں، اگر نام کے معنی سخت یا برے ہوں گے تو بچے کی تمام شخصیت اس کے نام کی عکاس ہوگی، نام بچوں کی صحت پر بھی اثر انداز کرتے ہیں، ایسے نام جس کے معنی سخت، خطرناک، ضدی، انا پرست، مشکل، شدت پسند، جنگجو قسم کے ہوں وہ نام رکھنے سے گریز کیا جائے۔ نام کو صحیح تلفظ سے پکارا اور صحیح املا سے لکھا جائے، جیسے مُحب کو مُہیب کہنا معنی کو بالکل بدل دے گا اور چاہے جانے والا، ڈرائونا بن جائے گا۔ نام کے انتخاب میں اگر مشکل درپیش ہو تو کسی صاحب علم بزرگ سے مشورہ کرلینا ہی راست اقدام ہے۔
اوپر موجود جدول کی مدد سے اپ حروف کے عدد بھی معلوم کر سکتےہیں اور ساتھ ساتھ ان حروف کے مزاج کو بھی سمجھ سکتے ہیں حروف چار مزاج رکھتے ہیں جن میں آتشی حروف جو آگ کی مثل ہوتےہیں بادی حروف وہ ہوتے ہیں جن کا تعلق ہوا سے ہو ، آبی حروف جن میں پانی کی خصوصیات پائی جائیں اور خاکی حروف سے مراد مٹی کی کیفیت والے نام ہیں ۔